Wednesday 14 October 2015

Saturday 10 October 2015

Clinic Location

Tuesday 5 May 2015

Ehtlaamاحتلام

احتلام
اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو جنسی قوت سے نوازا ہےکوئی بھی انسان (لڑکا،لڑکی) جب تیرہ چودہ سال کا ہوتا ہے تو اس میں جنسی تبدیلیاں ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ مردوں میں آواز کا بھاری ہونا، بغل اور ناف کے نیچے بال پیدا ہو جاتے ہیں۔چہرے پر داڑھی اور مونچھیں آنا جنسی خواہشات اور حرکات پیدا ہونے لگتی ہیں اور رات کو احتلام ہونے لگتا ہے۔ رات کو سوتے وقت مادہ منویہ کا خارج ہونا ہی احتلام کہلاتا ہے۔ طبعی احتلام ہمیشہ خواب کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس میں انتشار کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ اگر ایک نوجوان کو مہینے میں ایک سے دو دفعہ احتلام ہو جائے تو اسے مرض شمار نہیں کیا جاتا کیونکہ یہ ایک فطرتی عمل ہے۔ لیکن اگر اس کی مقدار بڑھ جائے یا احتلام بالکل نہ ہو تو اسے وقت پر کسی اچھے معالج سے اپنا علاج کروانا چاہیے۔
بالغ ہونے پر ہر لڑکے کے اندر ایک زبردست خواہش پیدا ہوتی ہے۔ کہ وہ خوبصورت لڑکوں یا ہر قسم کی لڑکیوں کو جی بھر کر دیکھتا رہے اور ان کے زیادہ قریب آسکے یہ خواہش رات کو نیند میں طرح طرح کے خوابوں کا باعث بن جاتی ہے۔ جو خواہشات دن کو پوری نہیں ہو سکتیں لڑکا انہیں خواب میں پورا کر لیتا ہے۔ چنانچہ اگر دن میں کسی لڑکے یا لڑکی کے جسم سے اسے لذت حاصل کرنے کا موقع نہ ملے تو وہ را ت کو خواب میں اپنی خواہش کو پورا کر لیتا ہے۔ چونکہ جب کسی کے دماغ میں فاسد خیالات اور عاشقانہ تفکرات کا غلبہ ہوتا ہے تو سوتے وقت بھی انہیں خیالات کا ہجوم ہوتا ہے لہذا قوتِ متخیلہ کسی مانوس شکل کو پیش کر دیتی ہےجس سے انزال ہو جاتا ہے
علامات:
رات کے وقت وقت عضو تناسل سے مادہ منویہ کا اخراج
خصیوں میں درد
کاہلی اور کمزوری
کمر درد
دماغ اور حافظہ کی کمزوری
جسم کا سست اور کاہل رہنا
نظام ہاضمہ کا خراب رہنا اور اکثر قبض ہو جانا
سانس پھولنااور دل کی دھڑکن کا تیز ہو جانا
نیند کا اچھی طرح نہ آنا اور مزاج کا چڑ چڑا پن
مرض زیادہ عرصہ رہنے سے جسم کا لاغر اور دبلا پتلا ہو جانا
اسباب:
گرم غذاوں اور ادویات کا کثرت سے استعمال
بُری صحبت کا شکار ہونا اورجنسی ناول اور فحش لٹریچر زکا مطالعہ کرنا
پیٹ میں کیڑے اور قبض
جگر اور مثانہ میں گرمی و زیادتی
فاسد خیالات سوچتے رہنا
للچائی ہوئی نظروں سے لڑکیوں کو تاڑتے اور گھورتے رہنا

رات کو سوتے ہوئے کسی کے تصور میں سونا
سوتے وقت دماغ میں گندے خیالات کا ہجوم ہونا
فحش فلمیں اور گندی و ننگی تصویریں دیکھنا
جلق کا احتلام سے گہرا تعلق ہے جلق کے مریضوں کو جریان کے علاوہ کثرت احتلام کا بھی عارضہ ہوتا ہے۔

Monday 27 April 2015

زکاوتِ حس



                    زکاوتِ حس                      


زکاوت حس تمام جنسی بیماریوں اور ذہنی خرابیوں کی بنیاد ہے اس سے مراد انسان کی وہ کیفیت ہے جب ہر وقت انسان کے ذہن میں جنسی خیالات چھائے رہیں۔ اس بیماری میں جنسی اعضاء کی حس بڑھ جاتی ہے۔غدہ مذی میں خراش کی وجہ سے بار بار تحریک ہو کر جلد شہوت آ جاتی ہے لیکن جلد ہی ختم بھی ہو جاتی ہے۔ یہ مرض جنسی غلط کاریوں کا نتیجہ ہے آج ہمارے معاشرہ میں نوجوانوں میں پایا جانے والا سب سے زیادہ عام اور خطرناک مرض یہی ہے۔
ایک نوجوان جب کسی قسم کی جنسی فلم یا تصویر دیکھتا ہےیا جنسی لٹریچر پڑھتا ہےحتیٰ کہ آج کل ٹیلی ویژن پر چلنے والے مختلف اشتہارات بھی اس قسم کے ہوتے ہیں جنہیں دیکھتے ہی اس کی جنسی حس بھڑک اُٹھتی ہے اور دل و دماغ پر چھا جاتی ہے ۔پھر وہ اپنی جنسی آگ بجھانے کے لیے مختلف طریقے اپناتا ہے۔ جتنے طریقے اپناتا ہے یہ آگ اتنی ہی زیادہ بھڑکتی ہے۔
یہ مرض عام طور پر جنسی اعضاء کی عصبی کمزوری کی بناء پر لاحق ہوتا ہے۔ جنسی و عصبی کمزوری کے اسباب ہی اس مرض کا سبب بنتے ہیں مثال کے طور پر مشت زنی،کثرت شہوت و جریان، اور صعف باہ کے دیگر اسباب جو شدید جنسی خواہشات کی وجہ سے ہوں۔

               علامات:               

جنسی اعضاء میں کمزوری
معمولی سی رگڑ یا تحریک سے عضو میں ہیجانی کیفیت۔
مریض کا تنہائی پسند ہونا۔
سر چکرانا
جلد غصہ آ جانا اور چڑ چڑا پن
دل کمزور ہونا
طبیعت خراب رہنا اور ہر وقت کسی نہ کسی سوچ میں مبتلا رہنا
سستی و کاہلی
مردانہ کمزوری
پیشاب کا بار بار آنا
اعصابی کمزوری
عضو کی جلد کا نازک اور پتلا ہونا
مادہ منویہ کا پتلا ہونا

Friday 27 February 2015

Introduction Sami Health Clinic

تعارف
نوجوان ہی کسی قوم کا ہر اول دستہ اور امیدوں کا مرکز ہوا کرتے ہیں۔ جس قوم کی نوجوان نسل کے اخلاق و کردار تباہ ہو جائیں وہ صفحہ ہستی سے مٹ جایا کرتی ہے۔
کہتے ہیں کہ اگر کسی قوم کو تباہ کرنا ہو تو اس کے نوجوانوں کے اخلاق و کردار تباہ کر دواور انہیں گمراہی اور عیش و عشرت کے راستے پر لگا دو۔ وہ قوم خود بخود تباہی و بربادی کے گڑھے میں جا گرے گی۔آج یہی چال اُمتِ مسلمہ کے ساتھ چلی جا رہی ہے۔کہ اس قوم کے نوجوانوں کو فحاشی و عریانی کے دلدل میں پھنسا کر ان کی غیرت ختم کرنے کے لیے غیر مسلم میڈیا دن رات ایک کیے ہوئے ہے۔اور وہ اس مشن میں اس قدر کامیاب ہیں کہ ہماری سادہ عوام اس کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔ دیکھتے ہی دیکھتے بلیو پرنٹ فلموں ، عریاں تصویروں اور فحش لٹریچرز کا وہ سیلاب اُمڈ آیا ہے کہ اسے روکنے کےلیے ہماری حکومت (دانستہ یا غیر دانستہ) بھی بے بس ہے ہر شہر میں سینما گھروں ، ویڈیو سنٹروں کیبل ٹی وی نیٹورک، ڈش انٹینا،اور اب انٹرنیٹ میں ہماری نوجوان نسل کے کردار کی تباہی کا مکمل سامان موجود ہے۔
فحش لٹریچر اور عریاں تصویریں جنسی جذبات کو بھڑکانے کے لیے سر گرم عمل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آئے روز ہم مختلف خبریں سنتے ہیں جن میں زنا، اغواء، گینگ ریپ وغیرہ سرِ فہرست ہیں۔اور ہمارے ملک میں جرائم میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
حالت یہ ہے کہ جنسی جذبات سے مغلوب یہ نوجوان نسل اندھیروں میں بھٹک رہی ہے ایک طرف اخلاقی گناہوں کی تلاش میں ہے تو دوسری طرف صحت کو تباہ و برباد کر رہی ہے۔
میں سوچتا ہوں کہ روحانی اور جسمانی طور پر یہ بیمار نوجوان نسل اُمتِ مسلمہ کی اُمیدوں کا مرکز کیسے بن سکتی ہے؟
اس قوم کے نوجوان تو مُحمدبن قاسم، طارق بن زیاد، اور خالد بن ولید ہوا کرتے تھے لیکن آج اخلاق و کردار سے تباہ یہ قوم زوال پذیر اور پستیوں میں ڈوبی پڑی ہے۔ان حالات میں اس قوم کو بچانے کی ذمہ داری کا فریضہ میں اپنے اندر بھی محسوس کرتاہوں۔اسی فریضے کی تکمیل کے لیے میں آج اُن سب نوجوانوں کے لیے یہ سلسلہ شروع کر رہا ہوں جس میں تمام نوجوانوں کو بالکل دوستانہ ماحول میں اپنے مسائل اور اُن کا علاج بھی کیا جائے گا۔جو کثیر تعداد میں جسمانی بیماریوں میں ملوث ہو کر اپنا مستقبل تاریک کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔
اس بات کا اندازہ مجھے کلینک بنانے کے بعد ہوا جب نوجوانوں کی اکثریت جنسی بیماریوں میں ملوث ہو کر علاج کی غرض سے میرے پاس آنے لگی۔ اور اُن میں کئی ایسے نوجوان بھی ہیں جو بہت سے عطائی ڈاکٹروں اور حکیموں ، سنیاسی باووں اور اشتہاری کلینکوں کے ہاتھوں اپنی صحت اور پیسہ دونوں تباہ کر چکے ہیں۔
میری نظر میں سے اب تک جتنی بھی کتابیں اور انٹرنیٹ پر مواد گزرا اُس میں یا تو بہت سا مواد اتنا طویل اور مشکل ہے کہ انہیں سمجھنا ہر نوجوان کےبس کی بات نہیں صرف ڈاکٹر ہی اس سے مُستفید ہو سکتا ہے۔ یا پھر اُن دوا ساز اداروں کی طرف سے چھپی ہوتی ہیں جنہیں صرف اپنی دوائیاں ہی بیچنا مقصود ہوتا ہے۔
انشاء اللہ میری کوشش ہے کہ میں تمام نوجوانوں کے لیے انتہائی مختصر اور سادہ الفاظ میں نوجوانوں کی جنسی بیماریوں کی نشاندہی کروں جسے ہر نوجوان با آسانی پڑھ اور سمجھ سکے۔میں نا چیز اس قابل تو نہیں کہ نوجوانوں کےان مسائل پر کچھ لکھوں لیکن نوجوانوں کو تباہی کے کنارے کھڑے دیکھ کر مجھ سے رہا نہیں گیا اور صرف اور صرف اسے اپنا دینی اور اخلاقی فریضہ سمجھتے ہوئے قوم کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔میرے اس مشن میں مجھے آپ سب کا ساتھ اور دُعاوں کی ضرورت ہے میں سمجھتا ہوں کہ میری ان باتوں کو پڑھ کر اور ان پر عمل کر کے ایک بھی نوجوان راہ راست پر آ گیا اور صحت مند ذہن اور جسم کے ساتھ ملت کی خدمت میں مگن ہو گیا توآخرت میں میری نجات کے لیے کافی ہو گا۔

                                                                                                                                            الیکٹرو ہومیو ڈاکٹر سمیع اللہ
                                                                        سمیع ہیلتھ کلینک 
دُکان نمبر 52 نزد رحمت میرج گارڈن لبرٹی مارکیٹ نارووال